انسان جب دین فطرت کو چھوڑتا ہے تو پھر وہ کسی قسم کی بھی حد کو پار کر سکتا ہے، اب جب متعہ کو جائز ہی قرار دے رکھا ہے جو سراسر بدکاری ہے، تو اس میں معصوم دودھ پیتی بچی کو دھکیلنے کی کیا ضرورت ہے؟ اور جو یہ لوگ متعہ کے فضائل میں لمبے لمبے فضائل ذکر کرتے ہیں کیا کبھی ان میں سے کوئی بھی اپنی ماں بہن کیلئے اس فعل پر راضی ہوگا؟ میرے خیال میں تو ایک باغیرت آدمی اس بات کو سننا بھی گوارہ نہیں کرے گا، لیکن پھر بھی جاہل لوگ ڈٹے ہوئے ہیں
لتحميل الملف pdf